30 دسمبر، 2008، 11:32 AM

امریکی درخواست پر عرب رہنماؤں نے غزہ کے ہولناک واقعہ پرخاموشی اختیار کررکھی ہے

امریکی درخواست پر عرب رہنماؤں نے غزہ کے ہولناک واقعہ پرخاموشی اختیار کررکھی ہے

حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے لبنانی عوام کے ایک عظیم اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو لوگ یہ فکر کرتے ہیں کہ غزہ میں جنگ صرف حماس کے خلاف ہے وہ سخت اشتباہ میں ہیں غزہ کی جنگ درحقیقت فلسطینی عوام کے حق ، ان کی مقاومت ، استقامت اور پائداری کے خلاف ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سید حسن نصراللہ نے لبنانی عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے امام حسین (ع) کی آواز پر لبیک کہی ہے جو تاریخ میں طنین انداز ہے اور جس میں ہر مظلوم و ستمدیدہ کی حمایت کی دعوت دی گئی ہے، آپ نے آج امام خامنہ ای کی آواز پر لبیک کہی ہے جنھوں نے آج امت اسلامی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت اور اسرائیل کے ظلم وستم کے خلاف سراپا احتجاج بن جائیں ، آپ نے اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے۔

سید حسن نصراللہ نے غزہ میں نہتے فلسطینیوں پراسرائیلی بربریت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ لبنانی عوام اور حکومت کو متحد اور بیدار رہنا چاہیے اور غزہ کے مسلمانوں کی حمایت میں جو کچھ ہوسکتا ہے انجام دیں ، سید حسن نصراللہ نے کہا کہ اسرائیل کو علاقہ کی بڑی طاقت بنا کر پیش کرنا امریکہ کا اصلی منصوبہ ہے اور اس نے چند عرب حکمرانوں کو اپنی مٹھی میں لے رکھا ہے اور ان سے وہی کام لیتا ہے جو اس کی مرضی کے مطابق ہوں،  ہمارے عرب حکمرانوں میں امریکہ کے سامنے بولنے کی بھی ہمت نہیں  اور ان سے اسرائیل کے خلاف قیام کرنے کی بھی توقع نہیں رکھنی چاہیے کیونکہ یہ وہی کرتے ہیں جو امریکہ چاہتا ہے اور امریکہ اسرائیل کو عربوں کے سرپر مسلط کرناچاہتا ہے اور بعض عرب ممالک پر مسلط بھی کردیا ہے۔ سید حسن نصراللہ نے لبنان کے صدر مائیکل سلمیان کے شجاعانہ مؤقف کی تعریف و تمجید کرتے ہوئے کہا کہ آج اگر کوئی یہ فکر کرے کہ اسرائیل کی جنگ حماس کے خلاف ہے تو وہ سخت غلطی اور اشتباہ کررہا ہے کیونکہ یہ جنگ درحقیقت اسلامی مقاومت اور فلسطینی عوام کے حق اور ان کی استقامت کے خلاف ہے۔

سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ امریکیوں کے لئے کوئی فرق نہیں ہے کہ عربی ممالک میں کونسا مذہب یا کونسا گروہ حاکم ہے یعنی ان کے لئے اسلامی ، کمیونسٹی ، مارکسسٹی اور لبرالسٹی گروہ ہونے میں کوئي فرق نہیں ہے بلکہ امریکہ کے لئے ان گروہوں کا سیاسی منصوبہ اور اسرائیل کے بارے میں ان کا مؤقف مہم ہے۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ کے لئے ان گروہوں کا امریکہ اور اسرائیل کے مفادات کے سامنے سر تسلیم خم کرنا مہم ہے کیا یہ گروہ اسرائیل کو سرکاری طور پر تسلیم اور ذلت آمیز صلح کو قبول کرتے ہیں  سید حسن نصراللہ نے کہا کہ لبنان میں امریکہ کو حزب اللہ سے کوئی پریشانی نہیں کہ حزب اللہ کا مسلک یا مذہب کیا ہے بلکہ امریکہ کو حزب اللہ کے سیاسی پروگرام سے خوف ہے جس میں اسرائیل کو سرکاری طور پر تسلیم کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ حزب اللہ کا اگر کوئی ایک اہلکار امریکہ سے کہے کہ ہم مقاومت کے بارے میں معاملہ اوراسرائیل کو تسلیم کرنے کے لئے تیار ہیں تو امریکہ حزب اللہ کی مخالفت نہیں بلکہ  مدد بھی کرےگا۔سید حسن نصراللہ نے کہا حماس اور حزب اللہ کے ساتھ امریکہ کی مشکل ہمارا سیاسی پروگرام ہے ہم اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں ۔ سید حسن نصراللہ نے عرب عوام پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں اپنے بھائیوں کی مدد کے لئے قیام کریں اور اپنے حکام کو اسرائیل کے خلاف اٹھنے پر مجبور کریں۔انھوں نے کہا کہ بعض عرب ذرائع بھی وہی بات کررہے ہیں جو امریکی اور اسرائیلی مفاد میں ہے اور یہ عالم اسلام کے ساتھ سب سے بڑی خیانت ہے۔

 

News ID 808934

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha